بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ مودی سرکار کے ظالمانہ رویے دنیا سے چھپے نہیں ہیں جس کا نشانہ بالخصوص مسلمان بنتے ہیں لیکن عیسائی، سکھ سمیت دیگر اقلیتیں بھی اس سے محفوظ نہیں ہیں۔
گزشتہ دنوں یورپی پارلیمنٹ میں منی پور میں مسیحی آبادی پر جو ظلم وستم کے پہاڑ توڑے گئے اس کے خلاف منظور کی جانے والی قرارداد میں کہا گیا کہ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر جیسا گھناؤنا کھیل منی پور میں بھی کھیلنا چاہتی ہے اور کشمیریوں کی طرح مسیحی قبائل کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کیلیے وہاں آگ وخون کے دریا بہائے گئے۔
ان ہنگاموں کے دوران مسیحی مشنری ہسپتال، مسیحی قبرستان، کرسچن اسکولوں اور گرجا گھروں کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا، مسیحی کش فسادات بھارتی فوج اور پولیس کی سرپرستی میں ہوئے، ان فسادات میں مارے جانے والے 120 افراد میں اکثریت مسیحیوں کی تھی۔
قرارداد میں بتایا گیا کہ اس وقت بی جے پی کی جانب سے ایک مہم جاری ہے جس میں مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ منی پور کی مسیحی برادری کو آرٹیکل 371 کے تحت حاصل خصوصی مراعات ختم کی جائیں جس کا مقصد مسیحیوں کی ملازمتوں، تعلیمی اداروں میں داخلوں کا خصوصی کوٹہ ختم کرنا اور زمینوں پر ہندو قبائل کی جبری آباد کاری ہے۔